موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ معیشت اور آبادی کے فروغ سے ایشیا کے بڑے علاقے میں 2050 تک پانی کی شدید قلت ہوسکتی ہے۔
یہ بات میسے چوسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے
سائنس دانوں کے نئے مطالعہ سے سامنے آئی ہے۔
اس مطالعہ کے تحت ایک ماڈل بناکر یہ دیکھا گیا کہ پانی کی دستیابی اور مستقبل میں اس کے استعمال سے کس طرح کا منظر ہوگا۔